اک شہر آرزو



قدرت اللہ شہاب نے کہا تھا : "چندراوتی سے جب مجھے عشق ہوا تو اس کو مرے ہوئے تین دن ہوچکے تھے "۔ ہمیں بھی کراچی سے عشق اس وقت ہوا جب اسے چھوڑے ہوئے ہمیں عرصہ بیت چکا تھا ۔ اس تعبیر کے لیے منیر نیازی مرحوم کا سہارا لیتے ہیں ۔
محبت اب نہیں ہوگی یہ کچھ دن بعد میں ہوگی
گزر جایئنگے جب یہ دن یہ ان کی یاد میں ہوگی
محبت ان لمحوں سے نہیں ہوتی جنہیں بعد کی زندگی میں ہم اپنی زندگی کا حاصل سمجھتے ہیں ،ان کی یاد سے ہوجایا کرتی ہے ۔ وہ لمحے جو ذہن کے کینوس پر ایک دائمی یاد بن کر نقش ہوجاتے ہیں اس مصور کے شاہکار کی طرح جس  کے ہاتھ اس کے بعد قلم کردیے گئے ہوں ۔
کراچی میں ہم نے جو عرصہ گزارا وہ بھی یونہی گزرا ، عام سی زندگی کے الٹ پھیر کرتے دن رات کی طرح ۔ اس وقت پتہ ہی نہ چلا کہ ہم کون سے یاد گار دن گزار رہے ہیں ۔ ہر شخص کی طرح ہم بھی یوں ہی بیزار اوردل گرفتہ سے رہے منیر نیازی ہی کے بقول:
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا
اکتائے اکتائے سے ہم کراچی میں بھی رہے اور کراچی پر کیا موقوف ہم تو بعد کی زندگی میں بھی کوئی روح افزا قہقہہ نہیں لگاسکے ۔ وہ قہقہہ جو بھر پور زندگی کا ایک احساس دلائے ۔ ہاں کراچی میں بیتے ہوئے طالب علمانہ زندگی کی شوخ چشمیاں یاد دلاتے ہیں تو یہ اس احساس سے دل کو یک گونہ تسلی مل ہی جاتی ہے کہ کبھی ہم بھی بھر پور زندگی جی چکے ہیں ۔
کسی نے کہا تھا کراچی ایک بے تکلف شہر ہے۔ بے تکلف ہوگا یہ کسی کے لیے ، ہمارے لیے تو یہ اس محبوب کی طرح تھا بقول غالب
سادگی وپرکاری ، بے خود وہوشیاری
حسن کو تغافل میں صبر آزما پایا
اس شہر کی تغافل اندازیوں نے ہمیں کھل کے گلے لگنے بھی نہ دیا مگر کبھی ہم نے اس سے گلوخلاصی کی کوشش بھی نہیں کی ۔" کبھی چلمن کبھی جلوہ"کی اس آنکھ مچولی میں ہمیں قطعی یقین نہیں تھا کہ کبھی ہم دل کا ایک حصہ کراچی کی یاد ہی میں تڑپتا محسوس کریں گے ۔ کراچی ایک نشہ ہے جو تلخ ہونے کے باوجود انتہائی میٹھا اور پرکشش ہے ۔ اس کی تلخی میں ایک چاشنی ہے جس سے اس شہر میں ایک دن گزارنے والا ہو یا ساری زندگی ، کبھی سیراب نہ ہوسکا ۔ ملک کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والے اس شہر نے لاکھوں غریبوں کو بھی اپنی آغوش میں جگہ دلائی ہے ۔ یہاں فٹ پاتھ پر سونے والوں نے کوٹھیاں بنائیں ۔ یہ عروس البلاد کہلاتا ہے اور روشنیوں کا شہر،مگر یہاں پنجاب یا بلوچستان کے کسی غریب ترین دیہات کی سی بستیاں اور گوٹھ بھی آباد ہیں ۔ آبادی اس شہر کی بڑھتی ہی جاتی ہے ۔ عجیب لوگ ہیں یہاں کے، گھر ان کے دیکھیے!ایسے فلیٹ جیسے ہمارے شہروں میں مرغی کے ڈربے، مگر تعلیم ، شعور، ترقی اور ہنرمندی میں ایسا زرخیز کہ دنیا بھر کے نمایاں شہروں میں اس کا نام لیا جاتا ہے ۔ باذوق لوگوں کا یہ شہردن یا رات کے کسی پہر خاموش وپرسکون نہیں ہوسکا ۔ ملک بھر میں سب سے زیادہ بدامنی کا شکار اس شہر کے مکینوں نے کبھی یہاں سے نقل مکانی کا نہیں سوچا ۔

1 تبصرہ: