یوم خواتین،مغرب اوراسلام _ آخری قسط


مغرب کے اعتراض کا جواب:
جہاں تک مغرب کے اس اعتراض کا تعلق ہے کہ گھر میں رہنے سے عورت کا کردار محدود ہوجاتا ہے ۔ اسلام عورت کے کردار کو محدود کرتا اور اس کی ترقی کی راہیں مسدود کرتا ہے ۔ تو عرض ہے کہ عورت کی جسمانی اور ذہنی صلاحتیں فطری طورپر ہیں ہی ایسی کہ جس کی وجہ سے اس کے لیے نمایاں کارنامہ انجام دینا مشکل ہوتاہے ۔ البتہ ایسا بھی نہیں اسلامی تاریخ میں ایسی خواتین رہی ہیں جن کو اللہ تعالی نے ذہانت اور صلاحیتوں سے نوازا تھا اور انہوں نے علوم وفنون کے میدان میں وہ کارہائے نمایاں انجام دیے کہ جس کا تصور بڑے بڑَے مردوں کے لیے مشکل ہے
۔ ان کے کمالات کے سامنے بڑے بڑوں کی نگاہیں جھک جاتی ہیں ۔ اسلام کے دور عروج میں ایسی خواتین کا وجود اور ان کے ایسے نمایاں کارنامے ،اس سے معلوم ہوتاہے کہ اسلام خواتین کی کتنی حوصلہ افزائی کرتاہے ذیل میں ہم چند خواتین صحابیات کی فہرست پیش کریں گے جنہوں نے اپنے علوم وفنون میں اس وقت ترقی کی جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم حیات تھے  اور صحابہ کرام وہ ہستیاں تھیں جو دین کے کاموں میں بال برابر کمی بھی برداشت نہیں کرتے تھے ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک موقع پر فرمایا :" ہم زندہ ہوں اور دین میں کمی کی جائے ایسا نہیں ہوسکتا "۔ صحابہ کرام کے ایسے مضبوط ایمان اور دین پر عمل کے باوجود ایک دو نہیں کئی کئی خواتین کا علوم وفنون میں کمال حاصل کرنا اور تاریخ میں اپنا نام صاحب فن کی حیثیت سے رقم کروانا ، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام ترقی کے لیے خواتین کی کتنی حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔ ان امہات المومنین، صحابیات اور دیگر نامور خواتین کی فہرست ملاحظہ کیجیے جنہوں نے علوم وفنون اور مختلف مناصب پر رہ کرکمال حاصل کیا ۔

نمبرشمار

نام

کردار شہرت

1
اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا
روایتِ حدیث، فقہ و قانون، تاریخ، علم الانساب، شعر، طب
2
اسماء بنت ابی بکر
روایتِ حدیث
3
اُم عبد اﷲ بن زبیر
روایتِ حدیث
4
شفاء العدویہ
قرات و کتابت کی ماہر، ام المومنین حفصہ بنت عمر رضی اﷲ عنھما کی {قبل از شادی}معلمہ
5
عائشہ بنت طلحہ
شعر و ادب،علم الافلاک کی ماہرہ
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا کی شاگرد و بھانجی
6
سکینہ بنت حسین رضی اﷲ عنھما
شعر و ادب کی ماہرہ
7
ولادہ بنت سنکنی الیادی
شعر و ادب کی ماہرہ
8
علیہ بنت مہدی
شعر و ادب کی ماہرہ
9
حمرہ بنت زیادت
شعر و ادب کی ماہرہ
10
خنساء
شعر و ادب کی ماہرہ
11
عائشہ الباعونیہ
شعر و ادب کی ماہرہ
12
میمونہ بنت سعد
روایتِ حدیث {حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے روایت کی ہے}
13
کریمہ مروزیہ
روایتِ حدیث، امام بخاری نے ان سے اخذِ حدیث کیا۔
14
ام فضل کریمہ بنت عبد الوہاب
محدثہ، مؤرّخ محمد بن ابی شامہ کی (علم حدیث میں) معلمہ
15
فاطمۃ بنت عباس
عالمہ، فقیہہ، واعظہ، مصر و دمشق میں بڑا اثر تھا۔
16
فاطمۃ حمرانیہ
محدثہ
17
اخت مزنی
امام شافعی سے کسبِ علم کیا، مرافعی نے ان سے مسائل زکوٰۃ بیان کئے۔
18
نفیسہ بنت حسن بن زید بن حسن بن علی بن ابی طالب
عالمہ
19
ہجیمہ بنت حیّ
تابعین میں سے ہیں، محدثہ، ترمذی و ابن ماجہ نے ان سے روایت کی۔
20
فخر النساء سیدہ شہیدہ{5ھ}
ادب اور تاریخ اسلامی کی ماہرہ اور معلمہ
21
سیدہ عائشہ بنت احمد بن قادم اندلسیہ
عالمہ، فاضلہ، ماہر کتابت
22
لبنی
لغت و نحو کی عالمہ
23
فاطمۃ بنت علی بن حسین بن حمزہ
فقہ حنبلی کی ماہرہ، معاصر علماء نے ان سے قراۃ کی اور سند دارمی کی اجازت لی۔
24
رابعہ قسیسہ عدویہ
واعظہ، حسن بصری نے بھی ان سے استفادہ کیا۔
25
سارہ بنت عمر بن عبد العزیز
محدثہ
26
ام ایمن حبشیہ
عالمہ، فاضلہ
27
شفاء بنت عبداﷲ عدویۃ
روایت حدیث کی ماہرہ
28
درہ بنت ابی لہب
محدثہ، شاعرہ
29
فاطمۃ بنت قیس
عالمہ، فقیہہ
30
اسماء بنت ابی بکر
علم طب کی ماہرہ
31
فریعہ بنت مالک
محدثہ، مجاہدہ
32
سلمی بنت قیس انصاریہ
علم طب کی ماہرہ
33
زینب بنت ابی سلمہ
محدثہ، فقیہہ، عالمہ
34
ام کلثوم بنت عقبہ امویہ
کاتبہ، قاریہ، راویہ و محدثہ
35
صفیۃ بنت عبد المطلب
شاعرہ
36
ام سنان اسلمیہ
محدثہ
37
ام فضل بنت حارث
محدثہ، راویہ، فقیھہ۔
38
سیدہ شریفہ فاطمہ
یمن، صنعاء و نجران کی والیہ۔
39
شفاء بنت عبداﷲ مخزومیہ
حضرت عمررضی اللہ عنہ  نے انہیں عدالتی ذمہ داری، قضاء الحسبہ (accountability court) اور قضاء السوق (market administration) پر فائز کیا۔
40
ام خلیفہ مقتدر
سربراہ محکمہ استئناف (appellant court)، بغداد
41
سیدہ اروی بنت احمد بن محمد
5ھ کے اواخر میں یمن کی حاکمہ تھیں، ’الملک الاکرم‘ کی زوجہ۔
42
سیدہ حنیفہ خاتون
سلطان صلاح الدین کی بھتیجی 634ھ میں حلب کی والیہ رہیں۔
43
80 سے زائد خواتین محدثات
ابن عساکر نے ان سے روایت کی۔
خلاصہ کلام
مغرب میں بھی آج اگرعورت کو مندرجہ بالا حقوق حاصل ہیں تو وہ اسلام کے طفیل ہیں رہی بات آزادی بلکہ صحیح کہا جائے تو آوارہ گردی کی تو اس بارے میں آپ نے اوپر ایک نمونہ ملاحظہ کرلیا ہے کہ اس سے مغرب میں کس قدر تباہی ہوئی ہے ۔ یہ کوئی حق نہیں بلکہ استحصال کا ایک طریقہ ہے ۔ عورت کی جسمانی ودماغی صلاحتیں فطری طورپر ایسی ہیں کہ جو انہیں حکومت ، بھاری حکومتی ذمہ داریاں اور مغز خوری کے معاملات نبھانے کے قابل نہیں چھوڑتیں ۔ خود یورپ جو عرصہ سے اس تحریک کا میدان رہا ہے وہاں بھی مارگریٹ تھیچر کے علاوہ کوئی بڑی خاتون نہیں گذری جو کسی ملک کی حکمران رہی ہو۔ 200 سال کا عرصہ گزرنے کے بعد اب یورپ خود بخود فطری نظام کی طرف لوٹ رہا ہے ۔ اسے لوٹنا بھی چاہیے کیوں کہ اس نےاپنے بنائے ہوئے اصولوں پر چل کر تباہی دیکھ لی ہے ۔ اسلام کا نظام فطرت ہی انسانیت کی بقا کا ضامن ہے خواہ اسے کسی بھی عنوان سے اپنایا جائے ۔

1 تبصرہ:

  1. ساحل برشوری صاحب انتہائی اہم موضوع ہے اور بہت اچھی معلومات فراہم کی ہے آپ کی اس تحریر نے، ساتھ میں جو طلاق کا ریشو اور علم و فن میں مسلمان عورتوں کے کارناموں کی لسٹ شامل کر کے آپ نے اسکو مستند کر دیا۔ آپ سے ایک گذارش ہے کہ کیا آپ کی اس تحریر کو میں کتابچہ کی شکل دے کر کچھ اور ہاتھوں تک اسکی رسائی چاہوں تو اجازت ہے؟ اور دوسری بات کہ طلاق اور مسلمان عورتوں کی فہرست کے جو حقائق آپ نے شامل کیئے ہیں ان کی تصدیق کا کوئی ذریعا ہے تو وہ ارسال فرما دیجئے۔ شکریہ

    جواب دیںحذف کریں