یوم خواتین،مغرب اور اسلام _ چوتھی قسط



مغرب کی واپسی :
مغربی مفکرین اپنی تہذیب کی بقا کے لیے اس بات پر مجبور ہیں کہ اپنے معاشرے کو پھر سے پرانے خطوط پر استوار کردیں ۔ مفکرین اور دانشور پھر سے نوجوانوں خصوصا خواتین کو اختلاط اور آزادی سے روکنے کا درس دے رہے ہیں مگر مغرب کے آوارہ نوجوان اپنی ہوس میں مست سنجیدہ طبقے کی بات سننا بھی گوارہ نہیں کرتے ۔ یورپ اور امریکہ میں اب ایک بار پھر عورت کو گھر واپس آنے کی ترغیب دی جارہی ہے ۔ پھر سے سیمینارز اور شوز میں یہ بات سمجھانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بچوں کی تربیت کے لیےماں کا گود پہلا سکول ہے ، بچوں کی تربیت پر توجہ دینے کی ترغیب دی جارہی ہے ۔ ماں کے دودھ سے زیادہ بچوں کے لیے کوئی مفید غذا نہیں یہ بات سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ اب یہ کوششیں کہاں تک کامیاب ہوتی ہیں اور مغرب کیسے پرانی روش پر آتا ہے اس میں تو شاید ایک صدی سے بھی زائد کا عرصہ لگے مگر مسلمان ممالک میں اب بھی ان کے ادارے انہیں کوششوں میں مصروف ہیں ۔
ہمارے مغرب پسند مسلمان اب بھی اسی تاریک فکری کاشکار ہیں ۔ دوسری طرف عورت ہے کہ مغرب کی چکاچوند روشنیوں نے جس کی آنکھیں خیرہ کردی ہیں ۔ مغرب کی نقالی میں اسے اپنی عزت نظر آتی ہے ۔ مغرب نے اپنے جنسی خواہشات کی تکمیل اور کاروبار چمکانے کےلیے عورت کو جنس بازار بنادیا ۔ اس کے بدن سے لباس کی تہیں اتاری جانی لگیں ۔ اب بازاروں ، شاپنگ سینٹرز ، سائن بورڈز پرعورت جہاں تک ہوسکے ننگی دکھائی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف مرد ہے کہ تھری پیس سوٹ میں ملبوس ہوتا جارہا ہے ۔ مرد مغرب کی نقالی میں سخت گرمی میں کوٹ پہننا نہیں چھوڑتے جب  کہ عورت  لباس کو مختصر سے مختصر کرنے پر اصرار کررہی ہے ۔ مغرب کی تباہی کا جو مختصرنقشہ مندرجہ بالا اعداد وشمار میں پیش کیا گیا ہے ان سب کا باعث یہی ہے ماحول ہے جس کا ہم ذکر کیا ہے ۔
مغرب کو جرم کی سزا ملنی چاہیے:
دوسری طرف اسلامی تعلیمات پر نظر دوڑائیں تواسلام نے عورت کو اس کے حقوق تو تمام کے تمام دیے ہیں ۔ تعصب سے پاک ذہن رکھ کر سوچا جائے تو مرد کے مقابلے میں عورت پر ذرا بھی ظلم نہیں کیا گیا نہ  اس کے حقوق میں کوئی کمی کی گئی ۔اسلام نے حقوق میں کمی تو کیا عورت پر اتنے احسانات کیے کہ اس کا شکریہ عورت ذات قیامت تک ادا نہیں کرسکتی البتہ مغرب کے ذمہ انسانیت کا یہ سوال قرض ہے کہ مغرب نے عورت کو گھر سے نکال کر جب انسانیت کو ایک نئی  مصیبت اور تباہی میں جھونکا تو اس جرم کا حساب کس سے لیا جائے ۔ اس تباہی کا ذمہ دار کون ہوگا ۔ مغرب کو عدالت کے کٹھہرے میں کھڑاہونا ہوگا ، جس سے ساری انسانیت سوال کرے گی کہ اس نے عورت کی آزادی کے نام پر انسانیت کو ایک نئے بحران سے دوچار کیوں کیا ۔ بہرحال آئیے عورت کے حقوق کی تفصیلی فہرست ذیل میں  ملاحظہ کیجیے ۔ ذیل میں دیا گیاہر عنوان قابل بحث ہے ۔ دلائل کی ایک دنیا ہے مگر طوالت کے باعث قصدا احتراز کیا جارہا ہے۔
1.    عورت کے انفرادی حقوق
  • عصمت و عفت کا حق
  • عزت اور رازداری کا حق
  • تعلیم و تربیت کا حق
  • حسن سلوک کا حق
  • ملکیت اور جائیداد کا حق
  • حرمتِ نکاح کا حق
2.    عورت کے عائلی حقوق
  • ماں کی حیثیت سے حق
  • بیٹی کی حیثیت سے حق
  • بہن کی حیثیت سے حق
  • بیوی کی حیثیت سے حق
3.    عورت کے ازدواجی حقوق
  • شادی کا حق
  • خیارِ بلوغ کا حق
  • مہر کا حق
  • حقوق زوجیت
  • کفالت کا حق
  • اعتماد کا حق
  • حسن سلوک کا حق
  • تشدد سے تحفظ کا حق
  • بچوں کی پرورش کا حق
  • خلع کا حق
4.    طلاق کے بعد عورت کے حقوق
  • مہر کا حق
  • میراث کا حق
  • حضانت کا حق
5.    عورت کے معاشی حقوق
  • وراثت کا حق
  • والدین کے مالِ وراثت میں حق
  • شوہر کے مالِ وراثت میں حق
  • کلالہ کے مالِ وراثت میں حق
6.    عورت کے قانونی حقوق
  • قانونی شخصیت (legal person) ہونے کا حق
  • گواہی کا حق                                      جاری ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں