اردو بلاگر


اب تک تو ایم بلال ایم کا زبانی کلامی شکریہ اداکرنا بھی ہمارے ذمے قرض ہے ۔ کوئی چار ماہ ہوتے ہیں ہم نے بھی ایک اردو بلاگ بنایا ہے ۔ بلاگ بنانے کا سارا طریقہ اور سارا نظام ہم نے انہیں کے معلومات افزاء مضامین سے سیکھا ہے ۔ بلاگ بنانے سے قبل بلاگرزکی دنیا کے متعلق کوئی خاص معلومات بھی نہیں تھیں بس کبھی کبھی ابوشامل ، ایم بلال ایم ، ڈفرستان یا اور دیگر بلاگز دیکھ لیتے اور بس اسی دیکھنے پر ہی اکتفاء کرلیتے ۔ لکھنے لکھانے سے تعلق تو یوں تو بہت پرانا ہے مگر قلم کی بجائے کی بورڈ پر تخلیقی کام کرنے کا تجربہ پہلی بار کررہے ہیں ۔ اس لیے ہم پہلے تو ایم بلال کا شکریہ اداکرتے ہیں یقینا برقی دنیا میں اردو کی ترویج کے لیے کوششیں کرنا قابل قدر ہے ۔ اردو بلاگ بنانے کے طریقے سمجھنا وہ بھی انتہائی عرق ریزی اور باریکی کے ساتھ، یہ سب چیزیں بتاتی ہیں ان کو اردو کی ترویج سے محبت ہے ۔
اس کے علاوہ اردو محفل ، اردو یونی کوڈاور یونی کوڈ میں اردو نستعلیق فونٹ وغیرہ پر محنت اور دماغ سوزی یہ سب کسی اتھاہ گہرائی سے اٹھنے والی دہک کا پتا دیتے ہیں ۔ ہمیں ان کی ذات سے کوئی واقفیت نہیں اور نہ ہی ہم کبھی ان سے ملے ہیں ۔ ہم نے تو ان کی تصویر بھی آج فیس بک پر دیکھی ہے مگر محنت کی قدر ہم ضرور کریں گے ۔
ان کے بلاگز ہمیشہ پڑھتاتھا معلومات افزاء بھی تھے اور گہرے فکری بھی ۔ مگر ایک دن ایک انہونی ہوئی ۔ ان کے بلاگ پر اردو بلاگرز کانفرنس کا اشتہار بھی نظر آیا ۔ تاریخ بھی دیکھی اور پھر اس تاریخ کا انتظار بھی کیا ۔ یقینا اردو بلاگرز کانفرنس اپنی نوعیت کی پہلی اور انتہائی کامیاب کانفرنس تھی ۔ اس دن ہم نے بی بی سی سمیت کئی بڑے بڑے ریگولر میڈیا چینلز پر اردو بلاگرز کانفرنس کا ذکر دیکھا ۔ کانفرنس کی کامیابی کے لیے اس سے زیادہ دلائل دینے کی ضرورت نہیں ۔ کانفرنس کے انعقاد سے منتظمین نے اپنا مقصد حاصل کرلیا ہے ۔ ہاں پہلے قطرے سے سیلاب نہیں بہتے ، ابھی تک بارش کے قطرے اور بھی گرنے باقی ہیں ۔
ایک بحث بلکہ اگر کہا جائے کہ ایک تفرقہ بازی اور گروپ بازی جو اردو بلاگرز کانفرنس کے بعد سوشل میڈیا پر اردو بلاگرز کے درمیان شروع ہوئی ہے انتہائی افسوسناک ہے ۔ میرے خیال میں ابھی تو یہ پہلی کانفرنس تھی اس میں تو بلا گرزاحباب کو پورے خلوص نیت کے ساتھ شریک ہونا چاہیے تھا۔ محنت اور سرمایہ لگانے والے ساتھیوں کی قدر دانی کرنی چاہیے تھی ۔ محض اردو کی ترویج اوراشاعت کے لیے فکر وعمل سے بھرپور جد وجہد کرنے والے ساتھیوں کو ان کی محنت کا ایوارڈ ملنا چاہیے تھا ۔ سرمایہ جس نے لگا یا اور جس نے محنت کی وہ کون ہیں اور کیا ہیں وہ توسب وہیں جاکر معلوم ہوجاتا ۔ ابھی کانفرنس ہوئی نہیں اور ادھر الزامات کی بوچھاڑ ۔ میرے خیال میں رقم خرچ کرنے والے پراس قدر شدید الزامات لگانا قرین انصاف نہیں ۔ و"ضاحتوں" اور "تجدید ایمان" کے بعد تو معاملہ بالکل ہی رفع دفع ہوجانا چاہیے تھا ۔ مگر یار لوگ ہیں کہ کچھ بھی سننے کو آمادہ نہیں ۔ میرے خیال میں اگر کانفرنس میں شرکت کی ہمت ، مہلت یا استطاعت نہیں تھی تو دور بیٹھ کر بھی اپنی ہمدردیوں کا حصہ اس میں ڈالا جاسکتا تھا اور اگر ہمت و استطاعت تھی تو شرکت کرلیتے ۔ بعد میں اگر وہاں دیکھا کہ قادیانیت کی تبلیغ ہورہی ہے یا کوئی اور سازش پنپ رہی ہے تو فورم پر کھڑے ہوکر زیادہ اچھے طریقے سے اس کا سدباب کیا جاسکتا تھا ۔ پھر ایک اور بات بھی ہے ،جو بلاگرز احباب الزام لگاتے ہیں کہ منتظمیں قادیانی تھے یا اس کانفرنس کے پیچھے قادیانی لابی ہے تو ان کے پاس اپنے گروپ ہی کے ساتھیوں سے سنے سنائے الزامات سے زیادہ کچھ نہیں ۔ کسی نے نہیں بتایا کہ کون کس طرح قادیانی ہے ۔ اپنی اپوزیشن حیثیت کو مضبوط کرنے کے لیے سخت سے سخت بدکلامیاں جاری ہیں ۔ کوئی سنجیدہ بحث کرنے کو تیار نہیں ۔ مخالف گروپ نے اب توکانفرنس میں شرکت کرنے والوں کو لبرل ، سیکولر اوربے دین جیسے القابات سے بھی نوازناشروع کیا ہے ۔میرے خیال ایم بلال ایم کے سارے بلاگز میں ہم نے کوئی الحاد اور بے دینی کی بات نہیں دیکھی ہاں کوئی ماننے ہی کو تیار نہیں توبات الگ ہے ۔ پھر ٹھیک ہے "حزب اختلاف" ہی ہمت کرکے اردو بلاگ کی خدمت کا بیڑہ اٹھائے ۔ اس سے بہتر کانفرنس کا انعقاد کریں اور دعوت دیں ، سبھی حاضر ہوجائیں گے ۔ خالص دینداری والے ماحول ہی میں کانفرنس کا انعقاد کیا جائے ۔ بلکہ ختم نبوت کے موضوع پر باقاعدہ کوئی سیکشن ہی رکھ دیا جائے ۔ آخر نبی آخرزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت سے کس کو پیار نہیں ۔ کون ہے جو اسلام کی جڑکاٹے مگر قادیانی کا الزام لگاکر اپنا الو سیدھا کرنا بھی دانشمندی کا تقاضہ نہیں ۔ دراصل اختلاف اور گروپ بندی ہمارے معاشرے کا حصہ بن چکاہے ۔ بقول فیض:
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے ، نظر جھکا کے چلے جسم وجان بچا کے چلے
کوئی مثبت قدم اٹھائے ، کوئی تعمیری کام کا آغاز کرے تو مخالفین منٹوں میں پیدا ہوجاتے ہیں اور سامنے آکرکھڑے بھی ہوجاتے ہیں ۔ تیر ونشتر کی بارش کی جاتی ہے ، الزام ودشنام سے زیر کرنے کی کوششیں ہوتی ہیں اور پھر وہ آگے بڑھنے والا بنا بنایا مورال ہار جاتا ہے ۔ یقینا بلاگرز احباب تعلیم یافتہ اور بااستعداد لوگ ہیں انہیں اپنی صلاحیتیں استعمال کرنے کے لیے مثبت رخ پر قدم اٹھانا چاہیے ۔ اللہ تعالی نے انہیں تعلیم، وقت اور صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ اس کا درست استعمال کرکے معاشرے کو درست رخ پر لگائیں ۔ آپ کے پاس قلم ہے ، آپ لوگوں میں مثبت سوچ اور تعمیری فکر زندہ کرسکتے ہیں تو کیوں اپنی صلاحیتوں سے دریغ کرتے ہیں۔ حضورنبی آخر زمان صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم میں سے ہر ایک چرواہا ہے ، ہرایک سے اس کی رعایا سے پوچھاجائے گا"۔ یقینا ہم میں سے ہر ایک بلاگر ساتھی سے اپنے قارئین کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ آج جو الفاظ جوڑ کر ہم ریڈرزکے ذہنوں میں اتار رہے ہیں یقینا اس کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔ ہم نے کیا تیار کررکھاہے اس دن کے لیے ۔ہمیں اس دن کو سامنے رکھ کر ہر قدم اٹھانا چاہیے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں